Type Here to Get Search Results !

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان بھی افغان خواتین کے حق میں بول پڑے

 

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان بھی افغان خواتین کے حق میں بول پڑے



نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ اسلام میں  علم کو فرض کیا گیا ہےاور اسلام میں علم کی یہ تقسیم نہیں ہے کہ یہ دیناوی علم ہے اور یہ دینی علم ہے۔اور اسطرح علم سب پر فرض ہے چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ خواتین ہماری آبادی کا نصف حصہ ہے۔اُ ن کا مزید کہنا تھا کہ آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس نے کچھ عرصے پہلے ایک پریس ریلیز جاری کیا تھا جس کے مطابق 73 کروڑ افراد امت مسلہ میں ان پڑھ ہے جس  کی اکثریت خواتین کی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی نسل کی تربیت کے لیے تعلیم یافتہ ماؤں کی ضرورت ہیں۔اس لئے میں افغان طالبان کی اس اقدام سے بالکل اتفاق نہیں کر رہا اور میں نے بھی اُن سے درخواست کی ہے  کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور اس کی اجازت دے دیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ افغان طالبان شریعت کو جواز بنا کر خواتین پر تعلیم کی پابندیاں لگا رہی ہیں ۔کیا شریعت میں ایسا کچھ ہے یا یہ کلچرل مسئلہ ہے؟

اس کا جواب دیتے ہوئے مشتاق احمد خان صاحب کا کہنا تھا کہ اسلام کی پہلی وحی تو پڑھنے کا ہے۔اُس میں قلم کا ذکر ہے اور اُس میں تو ریسرچ کا ذکر ہے۔اسلام ہی واحد مذہب ہے جس میں علم کے لیے عمر اور جنس کی کوئی قید نہیں ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا حوالہ دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے زمانے کی قرآن،حلال وحرام،نصب ناموں کی،طب کی اور شعر وشاعری کی سب سے بڑی عالمہ تھی۔اسلام کے اندر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔

سینیٹر صاحب کا مزید کہنا تھا کہ مفتی تقی عثمانی نے خود افغان طالبان کو خط میں یہ کہا ہے کہ آپ کلاس کے اندر مرد وخواتین کے درمیان علیحدگی کریں ،آپ ہنگامی طور پر کچھ اقدامات کریں لیکن کم از کم خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم کے حصول سے نہ روکے۔

اس کے علاوہ اسلامک آرگنائزیشن کانفرنس ،پاکستان،سعودی عرب،امارات اور پورے امت مسلمہ کے علماء نے افغان طالبان سے درخواست کی ہے کہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کریں۔

صحافی نے مشتاق احمد خان صاحب نے سوال کیا کہ کیا افغان طالبان کو سمجھایا جا سکتا ہے یا ان کو منایا جا سکتاہے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس کو بڑا کردار ادا کرنا چائیے۔اس کے علاوہ وہ لوگ جن کا افغان طالبان  پر اثر رسوخ ہے جیسا کہ سعودی عرب،امارات،ترکی اور پاکستان ان کو بھی اپنا بنیادی کردار ادا کرنا چاہیے۔یہ ممالک علماء کرام اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ایک وفد تیار کر کے افغان طالبان کے ہاں بھیجنا چاہیے تا کہ ان کو قائل کریں کہ وہ اپنی اس فیصلے پر نظرثانی کریں۔

سینیٹر مشتاق احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ  میں انٹرنیشنل کمیونٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ بجائے یہ کہ آپ افغان طالبان پر پابندی لگائیں اور ان کو دیوار سے لگائے ہونا یہ چاہئے کہ افغان طالبان کو قائل کرانا چاہئیے کہ وہ اپنی اس فیصلہ پر نظر ثانی کرکے 

خواتین کی تعلیم پر پابندی کو ختم کریں۔

اور پڑھیں

کاش میں اج کے دن کچھ تو امیر ہوتا"جانی خیل کا افسوسناک واقعہ"

Post Views:
Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.