عمران خان کے الزامات پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا جوابی وار
عمران خان نے
اینکر جمیل فاروقی کے ساتھ انٹرویو میں سابقہ چیف آف ارمی سٹاف جنرل (ر) قمر جاوید
باجوہ پر کچھ الزامات لگائیں ہیں ۔ سینئر اینکر پرسن منصور علی خان نے ان الزامات کو جنرل (ر) قمر
جاوید باجوہ کے سامنے رکھے تھے جس پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے اس کا جواب دیا
ہے۔
آئیں جانتے ہیں
عمران خان نے جنرل
(ر) قمر جاوید باجوہ پر یہ الزام لگا دیا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کہ رہے
تھے کہ عثمان بزدار کو ہٹا کر علیم خان یا پرویز الہی کو وزیر اعلی بنادیا جائے۔اس
الزام کا جواب جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے یوں دیا ہے کہ سات اشخاص جس میں فواد
چوہدری،اسد عمر،پرویز خٹک،شاہ محمودقریشی،شفقت محمود اور اسد قیصر بار بار اصرار
کر رہے تھے کہ عمران خان کو کہے کہ عثمان بزدار کو ہٹا دیا جائے ۔ان سات لوگوں میں
2 یعنی فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی
خود وزیر اعلی کے امیدوار بھی تھے ۔ ساتویں شخص کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ جنرل
(ر) قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ لاہور میں سابق ریٹائرڈ آفیسرز کی ایک ملاقات تھی جس میں
تقریبا دو سو آفیسرز موجود تھے جس میں کچھ
فور سٹار جرنیلز بھی تھے ۔ یہ سب مجھے کہ رہے تھے کہ آپ عمران خان کو کیوں نہیں
کہتے کہ عثمان بزدار کو ہٹا دیں تو اس پر میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ میں سے کس
کس نے عمران خان کو ووٹ دیا ہے تو تقریبا 80 سے 85 فیصد تک نے کہا کہ ہم نے عمرا ن
خان کو ووٹ دیا ہے تو اس پر میں نے کہا کہ وہ وزیراعظم ہے یہ ان کا اختیار ہے کہ
کس کو وزیراعلی بناتا ہے۔
جنرل (ر) قمر
جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ایک کمرے میں ایک ملاقات کے دوران جس میں عمران خان،اسد عمر ،پرویز خٹک
اور میں خود بھی شامل تھا ۔ اس ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ عثمان بزدار کو ہٹا
کر یا علیم خان یا پرویز الہی کو وزیر اعلی بنا دیا جائے تو یہ بات سامنے آئی کہ اگر علیم خان کو وزیر اعلی
بنائے گے تو پرویز الہی نہیں مانیں گے۔
جمیل فاروقی نے
عمران خان سے یہ سوال کیا کہ کیا آپ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو باس کہ کر پکارتے
تھیں؟
اس پر جواب دیتے
ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف آ ف آرمی وزیراعظم کے ماتحت ہوتا ہے میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو اپنا کولیگ
مانتاتھا لیکن یہ حد سے آگے بڑھ جاتا تھا اور کہ دیتا کہ میرے مرضی کا وزیراعلی
بناؤں۔ یہ تو ایسا ہے کہ میں ان سے کہوں کہ آپ آرمی میں میرے مرضی کا کور کمانڈر
بناؤں۔
اس سوال پر جنرل
(ر) قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سے یہ سوال کیجئے گا کہ موجودہ چیف
آف ارمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو اس وقت آئی ایس آئی سے کیوں ہٹایا گیا تھا اور جنرل
(ر) قمر جاوید باجوہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئی چیف آ ف آئی ایس آئی کے لئے عمران
خان نے خود جنرل فیض حمید کا نام دیا تھا۔
جمیل فاروقی نے
عمران خان سے ایک اور سوال کیا کہ کیا آپ جنرل فیض کو آرمی چیف لگانا چاہتے تھیں؟
اس سوال پر
عمران خان نے کہا کہ اس بات کے پیچھے سازش تھی ۔میں نے ایسا کبھی سوچا
بھی نہیں تھا او ر کون اتنے وقت پہلے سوچتا ہے۔ جنرل فیض کا افغانستان کے طالبان
سے اچھے تعلقات تھیں تو میں یہ کہ رہا تھا کہ افغانستان میں سول جنگ نہ ہوجائیں۔
اس پر جنر ل (ر) قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف نہیں لگانا
چاہتا تو اس وقت ضد کیوں کر رہے تھے جب
کور کمانڈرز ٹرانسفر ہورہاتھا ۔ اگر عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف نہیں لگانا
چاہتا تو آئی ایس آئی کو کور کا درجہ کیوں دینا چاہتے تھیں ۔ اگر عمران خان جنرل
فیض کو آرمی چیف نہیں لگانا چاہتا تو پھر جنرل فیض کو کور کمانڈر بنا کر آرمی چیف
کنڈیڈیٹ کیوں بنانا چاہتے تھیں پھر ا س کو چیف آف آئی ایس آئی رہنے دیتے۔
منصور علی خان
نے یہ بھی کہا کی صحافی جاوید چوہدری نے
میرےہی پروگرام میں یہ دعوی کیا تھا کہ ایک ملاقات میں عمران خان نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے سامنے
کہا کہ سیاست میں میرا 26 سال کا تجربہ جس پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ
ہمارا 75 سال کا تجربہ ہے۔منصور علی خان کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ
کا کہنا تھا کہ یہ میں نے مزاحیہ انداز میں کہی تھی اور وہاں پر موجود سارے لوگ قہقہ لگا رہے تھیں