جنرل (ر) فیض حمید کی سیاست میں انٹری
فیض حمید دورانِ ملازمت آئین، حلف اور ادارہ کے کوڈ آف کنڈکٹ کی دھجیاں بکھیرتا رہا اور اب ریٹائرمنٹ کے چند روز بعد ہی سیاست شروع کر چکا ہے۔ درحقیقت سیاست تو وہ 2011 یا شاید اس سے بھی پہلے سے کرتا چلا آ رہا ہے اور تب حاضر سروس تھا اور اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا تھا۔
اب تو وہ آئین شکن جرنیل ریٹائر ہو چکا ہے اور آئین کے مطابق وہ ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال تک کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتا مگر جو فیض حمید دورانِ ملازمت مسلسل آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کرتا رہا، وہ عادی مجرم ریٹائر ہونے کے بعد کہاں اپنے کرتوت سے باز آنے والا تھا۔
یہاں اصل سوال ادارہ کے اندر ڈسپلن اور کوڈ آف کنڈکٹ کی پیروی کے متعلق پیدا ہوتا ہے کہ کیا ادارہ آئین اور کوڈ آف کنڈکٹ کی پیروی میں اس قدر کمزور ہے کہ ایک ریٹائرڈ جرنیل کو بھی 2 سال تک سیاست سے دور نہیں رکھ سکتا؟ کیا واقعی ادارہ کی اپنے ریٹائرڈ ملازمین پر گرفت اس قدر کمزور ہے؟
سب سے پہلے تو ادارہ کو اتنا منظم اور مضبوط ہونا چاہیے کہ کوئی حاضر سروس جرنیل سیاست میں مداخلت جیسے سنگین نوعیت کے جرم کا مرتکب نہ ہو سکے مگر اس بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں 75 برس سے جرنیلوں کی اکثریت پولیٹیکل انجینئرنگ یعنی آئین شکنی جیسے جرم میں ملوث رہی ہے۔
مگر کیا اب ادارہ اس قدر کمزور ہو چکا کہ فیض حمید کو ریٹائرمنٹ کے چند روز بعد ہی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث دیکھ کر کچھ بھی نہیں کر سکتا؟ کیا ادارہ فیض حمید کے خلاف آئینی و قانونی کارروائی کرے گا یا اندھا گونگا بہرا بنا رہے گا یا پھر ہم یعنی سوال پوچھنے والوں پر ہی چڑھ دوڑے گا؟