Type Here to Get Search Results !

پاکستان میڈیکل کمیشن کا خاتمہ کیوں ضروری ہے؟

 

پاکستان میڈیکل کمیشن کا خاتمہ کیوں ضروری ہے؟



پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین وسابق وزیراعظم عمران خان  نے اپنے کزن نوشیروان برکی کی ایما ء پر پاکستان میڈیکل اینڈ  ڈینٹل کونسل کو ختم کر کے 22ستمبر کو پاکستان میڈیکل کمیشن بنایا۔

ڈاکٹر ارشد تقی کو صدر پاکستان میڈیکل کمیشن جبکہ علی رضا  جو کہ ایک وکیل ہے ان کو وائس صدر پاکستان میڈیکل کمیشن بنایاگیا۔

پاکستان میڈیکل کمیشن نے کس طرح طلباء کے ساتھ نا انصافی کی ؟

آئیں جانتے ہیں

سلیبس کا مسئلہ

پی ایم سی ایکٹ کے مطابق پورے پاکستان میں ایک ہی سلیبس کے تحت  میڈیکل وڈینٹل کالجز کا داخلہ ٹسٹ ہوگا۔جبکہ ہم سب کو معلوم ہے کہ ہر صوبے کا نصاب ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے اور حتیٰ یہ کہ ایک چیز کی ویلیو ایک صوبے کے نصاب میں ایک ہے جبکہ دوسرے  صوبے کے نصاب میں مختلف ہے ۔لہذا ایک ہی سیلبس رکھنے سے پہلے ملک کے تمام صوبوں کے نصاب کو ایک جیسا ہونا چاہیئے تھا لیکن وہ اب تک بھی نہیں ہوا۔

ایم ڈی کیٹ 2020 کی بےضابطگیاں

طلباء نے پورا سال اپنے صوبے کے نصاب کو تیار کیا تھا او ر صوبائی سطح پر میڈیکل انٹری ٹسٹ کے لیے اپنے آپ کو تیار کیا تھا لیکن 22 ستمبر کو جب پی ایم سی ایکٹ پاس ہوا تو انہوں نے سلیبس کو تبدیل کر کے قومی سطح پر 29 نومبر کو ٹسٹ کا اعلان کیا جبکہ اس کی نتائج کا اعلان 16 دسمبر کو کیاگیا۔

ایم ڈی کیٹ ٹسٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف طلباء نے ملک گیر احتجاج کیا اور بعد میں ملک کے مختلف عدالتوں سے بھی رجوع کیا ۔آخر میں طلباء کو پی ایم سی کی طرف سے لولی پوپ کی شکل میں تھرڈ پارٹنر قائداعظم یونیورسٹی کے ذریعے تجزیے کا اعلان کیا گیا لیکن بدقسمتی سے آج تک وہ تجزیہ نہیں آیا۔

ایم ڈی کیٹ 2021 میں بے ضابطگیاں

پاکستان میڈیکل کمیشن نے ایم ڈی کیٹ 2021 کو آنلائن کنڈکٹ کرنے کا اعلان کیا  اور 1 ستمبر سے 30 ستمبر تک ملک کے مختلف علاقوں میں ان لائن ٹسٹ کنڈکٹ کیا۔

جب ایک ٹسٹ 30 دن میں کنڈکٹ ہوجائیں تو اس کی کیا شفافیت ہوگی لہذا طلباء نے ایک بار پھر ملک گیر احتجاج کیا اور دوبارہ گریس مارکس کے نام سے طلباء  کو لالی پوپ دیا گیا۔

طلباء کو مختلف گریس مارکس دیے گیے کسی کو زیادہ جبکہ کسی کو کم۔

ایم ڈی کیٹ 2022 میں بے ضابطگیاں

پاکستان میڈیکل کمیشن نے اس بار بھی 9 ستمبر سے 30 ستمبر تک ایک بار پھر آنلائن ٹسٹ کنڈکٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔لیکن جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی تو طلباء کے ساتھ اپنا وعدہ نبھاتے ہوئے انہوں نے پی ایم اینڈ ڈی سی بل کو قومی اسمبلی سے پاس کیا لیکن چیئرمین سینیٹ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا اور یوں وزیراعظم نے اپنے صوابدید اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے پی ایم سی کونسل کو ختم کیا اور پھر نئی کونسل نے چارج لے لی اور ملک کے سیلابی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹسٹ کو ملتوی کیا۔

اس نئی کونسل نے ٹسٹ کو آنلائن کے بجائے  فزیکل کنڈکٹ کرنے اور صوبائی سطح پر منتقل کرنے کا اعلان کیا لیکن بدقسمتی سے یہ اعلان   ٹسٹ سے صرف 15 دن پہلے کیا اب طلباء نے سارا سال ایم ڈی کیٹ کے مطابق تیاری کی تھی کس طرح 15 دن میں صوبائی ٹسٹ کے لیے اپنے آپ کو تیار کرتے ۔

کہانی یہی پر ختم نہیں ہوتی کیونکہ 13 نومبر کو ملک بھر میں ایک ہی وقت پر صوبائی سطح پر ٹسٹ لیا گیا ۔لیکن ٹسٹ   میں آؤٹ آف سلیبس سوالات بھی دیکھنے کو ملے لیکن    جب رات کو صوبائی یونیورسٹیوں نے اپنے جوابی کلید کو نشر کیا تو ان میں بہت ساری غلطیاں پائی گئی۔طلباء نے ایک بار پھر یہ مطالبہ کیا کہ جوابی کلید میں موجود غلطیوں کو دور کیا جائے اور سلیبس سے آؤٹ سوالات اور غلط جوابی کلید کے گریس مارکس سب طلباء کو  ایک جیسا دیا جائے لیکن بدقسمتی سے آج بھی ثبوتوں کے ساتھ صوبائی یونیورسٹیاں اپنی غلطیاں نہیں مان رہی اور یوں طلباء روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کرتے ہیں۔

 

Post Views:

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.