5ہزار افسران کی استعفوں کی خبر درست یا غلط؟سینئر صحافی کا بڑا
اعلان
ایک سابق میجر عادل راجا
نے سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں یہ لکھا تھا کہ 5 ہزار فوجی
افسران نے اپنے استعفیٰ جمع کیے ہیں۔اس
ٹویٹ کے متعلق سینئر صحافی وتجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ یہ تو لکھا
گیا ہے کہ 5 ہزار فوجی افسران نے استعفی دیے ہیں لیکن کو ئی وجہ نہیں بتائی گئی
ہے تاہم تائثر یہ دے رہے ہیں کہ نئے آرمی چیف کے کمانڈ کے بعد
اُن سے ناراضگی طور پر یہ استعفی جمع کی گئی ہے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پہلی بات یہ ہے کہ اس سے پہلے
ایسا کوئی آرمی چیف نہیں بنا جس کے بننے کے وقت ابسینٹ برڈز نہیں تھے۔جیسا کہ جب
جنرل کیانی بطور چیف آف آرمی کمانڈ لے رہے تھے تو جنرل مشرف صاحب اور کچھ اور لوگ
بھی تھے جو جنرل کیانی کے حق میں نہیں تھے۔جب جنرل راحیل شریف بطور چیف آف آرمی
کمانڈ لے رہے تھے تو اس سے پہلے جنرل کیانی نے نوازشریف کے ساتھ دو گنٹھے ملاقات کی اور کسی اور فور سٹار جرنیل کی
حمایت کی تاہم نوازشریف نے جنرل راحیل شریف کو بطور چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیا۔
فوج میں اگر بغاوت
ہوتی تو اُس وقت ہوتی جب مشرف نے امریکہ کے ساتھ ملکر وار آن ٹیرور میں حصہ لیا۔تو
اس وقت مذہبی جماعتوں نے بھر پور مزاحمت
کیا تھا اور دیر ،وزیرستان کے علاقائی لوگوں نے ایف سی اہلکاروں کے جنازے پڑھنے سے
انکار کیا تھا تاہم فوج کے اعلی عہدیدران
سے لیکر سپاہی تک سب مشرف کے پیچھے کھڑے تھے اور فوج کا ڈسپلن ہے۔
البتہ یہ بات درست ہے کہ ہر 3سٹار کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ
4سٹار بن جائیں اور ہر 4 سٹار کی ہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ آرمی چیف بن جائیں۔
اس وقت نہ تو اپوزیشن اور نہ مذہبی جماعتیں موجودہ آرمی
چیف کے خلاف ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ پچھلے
کئی سالوں میں پہلا سپہ سالار ہے جو میرٹ پر ہے اور ساتھ ہی حافظ قرآن بھی ہے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ میرے ذرائع کے مطابق کوئی ایسی
بات نہیں ہے اور 5 ہزار تو بہت زیادہ ہے
اگر کسی نے مجھے 500 افسران کی بھی استعفوں کی ثبوت دے دی تو میں صحافت چھوڑ دوں
گا۔